کل تلک جو تھا تصور انجمن آرائیوں کا
کل تلک جو تھا تصور انجمن آرائیوں کا
وہ مقدر بن گیا ہے اب مری تنہائیوں کا
زندگانی پھر بکھرنے ٹوٹنے والی ہے شاید
اے زمیں پھر آ گیا موسم تری انگڑائیوں کا
اس جہاں میں آج جس کے سر پہ تاج خسروی ہے
سارا قصہ بس اسی کے نام ہے دانائیوں کا
آدمی مجھ کو بنایا ہے انہی رسوائیوں نے
ہے ازل سے ساتھ میرا اور مری رسوائیوں کا
اے ولیؔ رشتہ سمندر سے ہے دل کا کچھ یقیناً
کوئی اندازہ لگا پایا نہ ان گہرائیوں کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.