Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کل اس کے چہرے کو ہم نے جو آفتاب لکھا

نظیر اکبرآبادی

کل اس کے چہرے کو ہم نے جو آفتاب لکھا

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    کل اس کے چہرے کو ہم نے جو آفتاب لکھا

    تو اس نے پڑھ کے وہ نامہ بہت عتاب لکھا

    جبیں کو مہ جو لکھا تو کہا ہو چیں بہ جبیں

    یہ کیسی اس کی سمجھ تھی جو ماہتاب لکھا

    چمکتے دانتوں کو گوہر لکھا تو ہنس کے کہا

    ستارے اڑ گئے تھے جو در خوش آب لکھا

    لکھا جو مشک خطا زلف کو تو بل کھا کر

    کہا خطا کی جو یہ حرف نا صواب لکھا

    گلاب عرق کو لکھا تو یہ بولا ناک چڑھا

    اسے نہ عطر میسر تھا جو گلاب لکھا

    جگر کباب لکھا اپنا تو کہا جل کر

    بھلا جی کیا میں شرابی تھا جو کباب لکھا

    حساب شوق کا دفتر لکھا تو جھنجھلا کر

    کہا میں کیا متصدی تھا جو حساب لکھا

    جو بے حساب لکھا اشتیاق دل تو کہا

    وہ کس حساب میں ہے یہ بھی بے حساب لکھا

    ہوئے جو رد و بدل ایسے کتنے بار نظیر

    تو اس نے خط کا ہمارے نہ پھر جواب لکھا

    مأخذ :
    • Deewan-e-Nazeer Akbarabadi

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے