کل اس کے چہرے کو ہم نے جو آفتاب لکھا
کل اس کے چہرے کو ہم نے جو آفتاب لکھا
تو اس نے پڑھ کے وہ نامہ بہت عتاب لکھا
جبیں کو مہ جو لکھا تو کہا ہو چیں بہ جبیں
یہ کیسی اس کی سمجھ تھی جو ماہتاب لکھا
چمکتے دانتوں کو گوہر لکھا تو ہنس کے کہا
ستارے اڑ گئے تھے جو در خوش آب لکھا
لکھا جو مشک خطا زلف کو تو بل کھا کر
کہا خطا کی جو یہ حرف نا صواب لکھا
گلاب عرق کو لکھا تو یہ بولا ناک چڑھا
اسے نہ عطر میسر تھا جو گلاب لکھا
جگر کباب لکھا اپنا تو کہا جل کر
بھلا جی کیا میں شرابی تھا جو کباب لکھا
حساب شوق کا دفتر لکھا تو جھنجھلا کر
کہا میں کیا متصدی تھا جو حساب لکھا
جو بے حساب لکھا اشتیاق دل تو کہا
وہ کس حساب میں ہے یہ بھی بے حساب لکھا
ہوئے جو رد و بدل ایسے کتنے بار نظیر
تو اس نے خط کا ہمارے نہ پھر جواب لکھا
- Deewan-e-Nazeer Akbarabadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.