کل اس کے نیک بننے کا امکان بھی تو ہے
کل اس کے نیک بننے کا امکان بھی تو ہے
مجرم ضرور ہے مگر انسان بھی تو ہے
چہرہ حسیں وہ دشمن ایمان بھی تو ہے
لیکن نشاط روح کا سامان بھی تو ہے
غربت کی ٹھوکروں میں جو پل کر جواں ہوا
طوفاں کے روبرو وہی چٹان بھی تو ہے
کل تک اٹھی تھیں جس کی شرافت پہ انگلیاں
اپنے کئے پہ آج پشیمان بھی تو ہے
ہوں اپنے دوستوں کی نگاہوں میں محترم
مجھ کو ملا خلوص کا وردان بھی تو ہے
قربت ہے اس کی وجہ قرار و سکوں مگر
اس کا شباب حشر کا سامان بھی تو ہے
سمجھا گیا ہے جس کو شرافت کا پاسدار
باطن میں بد شعار وہ شیطان بھی تو ہے
قاتل تو گھر پہ کیسے کہوں میں برا بھلا
عزت مآب ہے مرا مہمان بھی تو ہے
نیرؔ جنون شوق میں رسوا ہوا تو کیا
اس کی الگ سماج میں پہچان بھی تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.