کل ضرور آؤ گے لیکن آج کیا کروں
کل ضرور آؤ گے لیکن آج کیا کروں
بڑھ رہا ہے قلب کا اختلاج کیا کروں
کیا کروں کوئی نہیں احتیاج دوست کو
اور مجھ کو دوست کی احتیاج کیا کروں
اب وہ فکر مند ہیں کہہ دیا طبیب نے
عشق ہے جنوں نہیں میں علاج کیا کروں
غیرت رقیب کا شکوہ کر رہے ہو تم
اس معاملے میں سخت ہے مزاج کیا کروں
ماسوائے عاشقی اور کچھ کیا بھی ہو
سوجھتا ہی کچھ نہیں کام کاج کیا کروں
محو کار دیں ہوں میں بوریا نشیں ہوں میں
راہزن نہیں ہوں میں تخت و تاج کیا کروں
زور اور زر بغیر عشق کیا کروں حفیظؔ
چل گیا ہے ملک میں یہ رواج کیا کروں
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 408)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.