کلام اپنا تبھی تو اکثر سے مختلف ہے
کلام اپنا تبھی تو اکثر سے مختلف ہے
جو سوچتے ہیں وہ پیش منظر سے مختلف ہے
کہاں سے ہم اپنی گردشوں کا جواز ڈھونڈیں
ہمارا محور زمیں کے محور سے مختلف ہے
اسی لئے تو قبولیت کے ہیں در مقفل
دعا تمہاری مرے مقدر سے مختلف ہے
تبھی تو بیٹھے ہیں منظروں پر جمائے آنکھیں
جو ان کا ظاہر ہے ان کے اندر سے مختلف ہے
تراشتے ہیں جو آزران خیال اکثر
وہ ایک پیکر تمہارے پیکر سے مختلف ہے
منیرؔ دونوں ہیں نیل گوں وسعتوں کے حامل
مگر سمندر کا خواب امبر سے مختلف ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.