کلیجہ منہ کو آتا ہے کریں تم سے بیاں کیوں کر
کلیجہ منہ کو آتا ہے کریں تم سے بیاں کیوں کر
نہ پوچھو ہم صفیرو ہم سے چھوٹا آشیاں کیوں کر
ذرا دیکھیں بدل جاتا ہے دور آسماں کیوں کر
کسی کے حال پر ہوتا ہے کوئی مہرباں کیوں کر
ہمیں تو غم سے اتنی بھی نہیں فرصت کہ یہ سوچیں
محبت میں ہوا کرتا ہے کوئی شادماں کیوں کر
کسی پر عمر بھر کی کس طرح مشق ستم تم نے
ذرا سوچو تو دل میں اور لو گے امتحاں کیوں کر
نہ ہم ہوں گے نہ گلشن میں ہمارا آشیاں ہوگا
بنیں گی بجلیاں آ کر چراغ آشیاں کیوں کر
اڑاتا ہے نشانہ دل کا وہ ناوک فگن صفدرؔ
نزاکت دیکھتی ہے منہ کہ کھینچتی ہے کماں کیوں کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.