کلی کلی کا بدن پھوڑ کر جو نکلا ہے
کلی کلی کا بدن پھوڑ کر جو نکلا ہے
وہ زندگی کا نہیں موت کا تقاضا ہے
ہر ایک جھوٹا پیمبر ہے یہ بھی ٹھیک نہیں
کہیں کہیں تو مگر سب کے ساتھ گھپلا ہے
میں اس کا برف بدن روندھ کر پشیماں ہوں
مگر جو دور کھڑے ہیں انہیں وہ شعلہ ہے
جو تھوکتا ہے ہر ایک چیز کو اندھیرے سے
کبھی کبھی وہی دن مجھ میں ڈوب جاتا ہے
ہر ایک سمت غلاظت بھرے سمندر ہیں
مگر یہ میں نے کنارے کھڑے ہی سمجھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.