کلی کو گدگداتی ہے بہار آہستہ آہستہ
کلی کو گدگداتی ہے بہار آہستہ آہستہ
گلوں پر آ رہا ہے اب نکھار آہستہ آہستہ
یہ دل کا درد ہے اس میں سکوں مشکل سے ملتا ہے
ذرا ٹھہرو کہ آئے گا قرار آہستہ آہستہ
لگائے ہیں یہ کس کس نے مجھے معلوم ہے سب کچھ
کروں کیا دل کے زخموں کا شمار آہستہ آہستہ
سرور شب رگ و پے سے چلا آیا ہے آنکھوں میں
سحر تک خود ہی اترے گا خمار آہستہ آہستہ
بس اک ایمان باقی ہے کہو تو یہ بھی حاضر ہے
میں دل تو کر چکا تم پر نثار آہستہ آہستہ
شعاعیں حسن کی ایسی بکھرتی ہیں پس پردہ
کہ بدلی سے گرے جیسے پھوار آہستہ آہستہ
وفا پر فوقؔ میری اعتبار ان کو نہیں آیا
مگر آئے گا اک دن اعتبار آہستہ آہستہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.