کلیوں کی چٹک گل کی ہنسی اور زیادہ
کلیوں کی چٹک گل کی ہنسی اور زیادہ
آئے تیرے حصہ میں خوشی اور زیادہ
آ جائے ان آنکھوں میں نمی اور زیادہ
ہو جائے مرے دل کی لگی اور زیادہ
کچھ دل کی تڑپ بڑھ گئی منزل پہ پہنچ کر
کچھ روح بھی بیتاب ہوئی اور زیادہ
ساقی نے جو مخمور نگاہوں سے نوازا
صہبا مرے ساغر میں ڈھلی اور زیادہ
پھر جاگ اٹھی ہے مرے احساس کی دنیا
پھر غم کی ہوا چلنے لگی اور زیادہ
پلکوں پہ شب غم جو مچلنے لگے آنسو
جذبات کی تفسیر ہوئی اور زیادہ
مہکے جو تمناؤں کے گل بزم وفا میں
خوشبوئے وفا پھیل گئی اور زیادہ
ایثار و محبت کے نشانات جو ابھرے
کردار کی تعمیر ہوئی اور زیادہ
اس دور کے انسان میں اخلاص و وفا کی
ہونے لگی محسوس کمی اور زیادہ
چھا جائے گا ارمانوں کی دنیا میں اندھیرا
خوابوں کی اگر شمع جلی اور زیادہ
اے ساقئ محفل ترے پیغام نظر سے
ہو سلسلۂ بادہ کشی اور زیادہ
بہتر ہے کہ مل جائے کسی پیڑ کا سایہ
کیا ہوگا اگر دھوپ پڑی اور زیادہ
جب دل کو نگارؔ ان کے تصور نے پکارا
راحت کی کرن مجھ کو ملی اور زیادہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.