کلیوں کو ہنسی آ جاتی ہے پھولوں پہ نکھار آ جاتا ہے
کلیوں کو ہنسی آ جاتی ہے پھولوں پہ نکھار آ جاتا ہے
تقدیر چمن جاگ اٹھتی ہے جب جان بہار آ جاتا ہے
پی لیتے ہیں خود اپنے آنسو گھٹ جاتا ہے ان کے تن کا لہو
صیاد اسیروں کے آگے جب ذکر بہار آ جاتا ہے
تنہا ہے تو اس کی فکر نہ کر ہو راہ طلب میں گرم سفر
عشاق کا دل بہلانے کو منزل کا غبار آ جاتا ہے
آیا جو عنادل پر نہ ترس بے جرم کیا پابند قفس
صیاد عبث اب ہمدردی کیا جا کے وقار آ جاتا ہے
ان کو ہوں مبارک میخانے جو صرف ہیں مے کے دیوانے
مجھ تک تو خیال ساقی ہی مستی بکنار آ جاتا ہے
زاہد تو ہمارے عصیاں پر یوں طنز نہ کر مایوس نہ کر
جب اشک ندامت بہتے ہیں رحمت کو بھی پیار آ جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.