کم از کم اس قدر تو آدمی ہشیار ہو جائے
کم از کم اس قدر تو آدمی ہشیار ہو جائے
کہ جب دنیا نہ آئے راس تو دیں دار ہو جائے
کبھی چھیڑا تو کر مضراب غم سے ساز ہستی کو
نشاط زندگی ہے دل اگر بیدار ہو جائے
بہاریں زندگی کی یوں مری قسمت میں لکھی ہیں
کہ میں جس پھول کو دامن میں رکھوں خار ہو جائے
کبھی اے آفتاب ایسی بھی کوئی صبح پیدا کر
صدا ناقوس کی سن کر حرم بیدار ہو جائے
مقدر کی خوشی اس بزم میں بسملؔ نہ غم کوئی
مگر جس طرح کی جس پر نگاہ یار ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.