کم بھی تھے اگر فن کے خریدار بہت تھے
کم بھی تھے اگر فن کے خریدار بہت تھے
بکنے پر اتر آتے تو بازار بہت تھے
پھر بھی نہ کھلی آنکھ تو کیا کیجئے ورنہ
احباب کے جھٹکے ہمیں دو چار بہت تھے
دن نکلا بہتر کے سوا کوئی نہیں تھا
کل رات تو سر دینے کو تیار بہت تھے
لگنے نہ دیا جوہر ذاتی کو کبھی زنگ
ٹوٹے ہوئے آئینے تھے خوددار بہت تھے
اک حوصلہ تھا جس نے رکھا ہم کو سلامت
حالات وہاں ورنہ دل آزار بہت تھے
کردار کا شہکار وہاں کوئی نہیں تھا
محفل میں تری غازیٔ گفتار بہت تھے
اے خضرؔ کہاں غالبؔ و ناطقؔ کہاں ہم تم
دریا تھے وہ ایسے جو گہر بار بہت تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.