کم فہم ہیں تو کم ہیں پریشانیوں میں ہم
کم فہم ہیں تو کم ہیں پریشانیوں میں ہم
دانائیوں سے اچھے ہیں نادانیوں میں ہم
شاید رقیب ڈوب مریں بحر شرم میں
ڈوبیں گے موج اشک کی طغیانیوں میں ہم
محتاج فیض نامیہ کیوں ہوتے اس قدر
کرتے جو سوچ کچھ جگر افشانیوں میں ہم
پہنچائی ہم نے مشق یہاں تک کہ ہو گئے
استاد عندلیب نوا خوانیوں میں ہم
غیروں کے ساتھ آپ بھی اٹھتے ہیں بزم سے
لو میزبان بن گئے مہمانیوں میں ہم
جن جن کے تو مزار سے گزرا وہ جی اٹھے
باقی رہے ہیں ایک ترے فانیوں میں ہم
گستاخیوں سے غیر کی ان کو ملال ہے
مشہور ہوتے کاش ادب دانیوں میں ہم
دیکھا جو زلف یار کو تسکین ہو گئی
یک چند مضطرب تھے پریشانیوں میں ہم
آنکھوں سے یوں اشارۂ دشمن نہ دیکھتے
ہوتے نہ اس قدر جو نگہبانیوں میں ہم
جو جان کھو کے پائیں تو فوز عظیم ہے
وہ چیز ڈھونڈتے ہیں تن آسانیوں میں ہم
پیر مغاں کے فیض توجہ سے شیفتہؔ
اکثر شراب پیتے ہیں روحانیوں میں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.