کم کبھی راہ کے آزار تو ہوتے ہوں گے
کم کبھی راہ کے آزار تو ہوتے ہوں گے
آبلہ پائی کہیں خار تو ہوتے ہوں گے
مجھ سے یہ سوچ کے وہ میرا پتا پوچھے تھا
تنگ دستوں کے بھی گھر بار تو ہوتے ہوں گے
اس سے بچھڑا میں اندھیروں کا مکیں ہوں ورنہ
کوئی گھر ہو در و دیوار تو ہوتے ہوں گے
وہ جہاں بھی ہو اسے دیکھ کے اس شہر کے لوگ
کو بہ کو نقش بہ دیوار تو ہوتے ہوں گے
مرگ جو اپنی طرح کوئی وہاں ہو کہ نہ ہو
لوگ اسے دیکھ کے بیمار تو ہوتے ہوں گے
بے گنہ بھی تھا نہتھا بھی تھا میں اے قاتل
قتل کرنے کے بھی معیار تو ہوتے ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.