کم کسی کشتۂ آلام کی پرسش کی ہے
کم کسی کشتۂ آلام کی پرسش کی ہے
ورنہ دنیا نے تو خود اپنی پرستش کی ہے
ہم ہی کم فہم تھے سمجھے ستم ایجاد تمہیں
تم نے تو ہم پہ عنایات کی بارش کی ہے
سچ تو یہ ہے کہ برابر کے ہیں مجرم دونوں
آپ کی نظروں نے دل سے مرے سازش کی ہے
زندگی قرض سمجھ کر میں جئے جاتا ہوں
اب تمنا نہ صلے کی نہ ستائش کی ہے
ہیں بہت اہل کرم یوں تو زمیں پر اطہرؔ
بات کچھ اور مگر اس کی نوازش کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.