کم کسی طور نہ ہوگی یہ گرانی سر سے
کم کسی طور نہ ہوگی یہ گرانی سر سے
اب نہیں جائے گا آزار نہانی سر سے
کیوں ابھرتا ہی نہیں جذبۂ اخلاص و وفا
کیوں نکلتی ہی نہیں ریشہ دوانی سر سے
ابھی ٹوٹی ہی کہاں آہنی دیوار رسوم
ابھی نکلا ہی کہاں جوش جوانی سر سے
میری غیرت کا تقاضا ہے کہ امداد نہ لوں
اونچا ہوتا ہے تو ہوتا رہے پانی سر سے
ہو چکا عہد وفا ختم ہمارا کب کا
اب تو واللہ نکالو یہ کہانی سر سے
ہم نے گرنے نہ دیا پرچم انوار خودی
جب تلک جاری رہی خوں کی روانی سر سے
جب بھی ہوتا ہے سخن گوئی پہ مائل گوہرؔ
خود چھلک پڑتے ہیں الفاظ و معانی سر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.