کم سے کم اپنا بھرم تو نہیں کھویا ہوتا
کم سے کم اپنا بھرم تو نہیں کھویا ہوتا
دل کو رونا تھا تو تنہائی میں رویا ہوتا
صبح سے صبح تلک جاگتے ہی عمر کٹی
ایک شب ہی سہی بھر نیند تو سویا ہوتا
ڈھونڈھنا تھا مرے دل کو تو کبھی پلکوں سے
میرے اشکوں کے سمندر کو بلویا ہوتا
دیکھنا تھا کہ نظر چبھتی ہے کیسے تو کبھی
اس کے پیکر میں نگاہوں کو گڑویا ہوتا
جب یقیں اس کو نہ پانے کا ہوا تو جانا
یہی بہتر تھا کہ پا کر اسے کھویا ہوتا
نہ ملا کوئی بھی غم بانٹنے والا ورنہ
اپنا بوجھ اپنے ہی کاندھوں پہ نہ ڈھویا ہوتا
اس کو پوجا نہ کبھی جس کو تراشا آذرؔ
نام اس طرح تو اپنا نہ ڈبویا ہوتا
- کتاب : Qarz-e-jan (Pg. 128)
- Author : Rashid Azar
- مطبع : Rashid Azar (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.