کم ستم کرنے میں قاتل سے نہیں دل میرا
کم ستم کرنے میں قاتل سے نہیں دل میرا
میرے پہلو میں چھپا بیٹھا ہے قاتل میرا
وصل میں یوں مرے پہلو کو نہ پہلو سے دبا
ٹوٹ جائے نہ کہیں آبلۂ دل میرا
قتل ہونے نہ دیا اس کی نزاکت نے مجھے
رہ گیا اپنا سا منہ لے کے وہ قاتل میرا
ان کو نشہ ہے میں بے خود ہوں یہی ڈر ہے مجھے
وہ کہیں حال نہ پوچھیں سر محفل میرا
ہچکیاں آئیں دم نزع تو قاتل نے کہا
اب تو لیتا ہے مزے موت کے بسمل میرا
وقت آخر کوئی روتا ہے لپٹ کے مجھ سے
یہ عنایت ہے تو مرنا بھی ہے مشکل میرا
دیکھنا کوئی سر عرش سے تارا ٹوٹا
یا حسیں آنکھ سے ظالم کی گرا دل میرا
دست بستہ یہ کہو حضرت ساحرؔ سے وسیمؔ
آپ چاہیں تو کھلے عقدۂ مشکل میرا
- کتاب : Aqa-e-sukhan waseem Khairabadi hayat aur karname (Pg. 197)
- Author : Waseem Khairabadi
- مطبع : Farid Bilgrami, Bilgrami Building Miyan Sarai (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.