کم الجھتی ہے چراغوں سے ہوا میرے بعد
کم الجھتی ہے چراغوں سے ہوا میرے بعد
شہر میں شہر کا موسم نہ رہا میرے بعد
میں نے جل کر نہ دیا مصلحت وقت کا ساتھ
کیا خبر کون جلا کون بجھا میرے بعد
سچ کی خاطر سر شعلہ بھی زباں رکھ دیتا
بات یہ ہے کوئی مجھ سا نہ رہا میرے بعد
ڈوبنا تھا سو میں اک موج میں پس ڈوب گیا
اور دریا تھا کہ بہتا ہی رہا میرے بعد
پھر کوئی شام شفق دیدہ بھی اتری کہ نہیں
میری تنہائی کا کیا رنگ ہوا میرے بعد
اور کیا حشر تھا اس انجمن افروزی کا
بس یہی تھا کہ دھواں اور بڑھا میرے بعد
یوں میں آسودۂ منزل ہوں کہ اب گرد سفر
چومتی ہے مرا نقش کف پا میرے بعد
کیا برا وقت پڑا شہر وفا پر محشرؔ
مجھ کو ہی ڈھونڈتی ہے میری وفا میرے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.