Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کمال حسن کا اقرار کر جانا ہی پڑتا ہے

خواجہ شوق

کمال حسن کا اقرار کر جانا ہی پڑتا ہے

خواجہ شوق

MORE BYخواجہ شوق

    کمال حسن کا اقرار کر جانا ہی پڑتا ہے

    ادائیں اتنی کافر ہوں تو مر جانا ہی پڑتا ہے

    کوئی منزل ہو مجبور سفر ہیں حوصلے والے

    گزر مشکل سہی لیکن گزر جانا ہی پڑتا ہے

    طلب میں تیز گامی ہر جگہ موزوں نہیں ہوتی

    جہاں بھی وقت ٹھہراتے ٹھہر جانا ہی پڑتا ہے

    کہاں تک ناز برداری تری اے گردش دوراں

    چڑھے دریا کو بھی اک دن اتر جانا ہی پڑتا ہے

    گلستاں ہو کہ صحرا کوئے قاتل ہو کہ مے خانہ

    جدھر تقدیر لے جائے ادھر جانا ہی پڑتا ہے

    ترے جلوؤں کی تابانی سنبھلنے ہی نہیں دیتی

    نظر کو ہوش کی صورت بکھر جانا ہی پڑتا ہے

    رواں ہے کاروان زندگی لمحوں کی صورت میں

    بکھرتے ٹوٹتے شام و سحر جانا ہی پڑتا ہے

    وہ جاتے ہیں تو ساتھ ان کے نظر تنہا نہیں جاتی

    ہمیں بھی دور ہم راہ نظر جانا ہی پڑتا ہے

    کبھی حالات اس منزل پہ بھی لاتے ہیں انساں کو

    کہ سب کچھ جان کر سب سے گزر جانا ہی پڑتا ہے

    زمین دل کی شادابی ہے امواج حوادث سے

    بہار آئے تو گلشن کو سنور جانا ہی پڑتا ہے

    یہی تو شوقؔ مجبوری ہے اپنی بزم ساقی میں

    ہزار انکار کرتے ہیں مگر جانا ہی پڑتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے