کمال حسن کا جب بھی خیال آیا ہے
کمال حسن کا جب بھی خیال آیا ہے
مثال شعر ترا نام دل پہ اترا ہے
میں اپنے آپ کو دیکھوں تو کس طرح دیکھوں
کہ میرے گرد مری ذات ہی کا پردہ ہے
میں فلسفی نہ پیمبر کہ راہ بتلاؤں
ہر ایک شخص مجھی سے سوال کرتا ہے
یہ سچ ہے میں بھی تغیر کی زد سے بچ نہ سکا
سوال یہ ہے کہ تو بھی تو کتنا بدلا ہے
ترے خلوص کی چادر سمٹ گئی شاید
مرا وجود مجھے اجنبی سا لگتا ہے
ابھی تو حالت دل کا سدھار ہے مشکل
ابھی تو تیری جدائی کا زخم تازہ ہے
عزیزؔ اپنے تضادات ہی مٹا ڈالو
یہ کون پوچھ رہا ہے زمانہ کیسا ہے
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 245)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly))
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.