کمال حسن کا جس سے تمہیں خزانہ ملا
کمال حسن کا جس سے تمہیں خزانہ ملا
مجھے اسی سے یہ انداز عاشقانہ ملا
جبین شوق کو آسودگی نصیب ہوئی
سر نیاز کو جب تیرا آستانہ ملا
تمام عمر سہاروں کی جستجو میں رہا
وہ بد نصیب جسے تیرا آسرا نہ ملا
کمی نہ تھی مری دنیا میں آشناؤں کی
ستم تو یہ ہے کوئی درد آشنا نہ ملا
صنم کدوں میں تو اصنام جلوہ فرما تھے
خدا کے گھر میں بھی مجھ کو کہیں خدا نہ ملا
تمہیں تو اپنی جفاؤں کی خوب داد ملی
مری وفاؤں کا مجھ کو کوئی صلہ نہ ملا
چمن میں رہ کے بھی آتشؔ خزاں نصیبوں کو
کبھی بہار کا پیغام جاں فزا نہ ملا
- کتاب : Jada-e-manzil (Pg. 38)
- Author : Atish Bahawalpuri
- مطبع : Nirali Duniya Publications (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.