کمال عشق میں جذب و اثر کی بات نہ کر
کمال عشق میں جذب و اثر کی بات نہ کر
حاجی شفیع اللہ شفیع بہرائچی
MORE BYحاجی شفیع اللہ شفیع بہرائچی
کمال عشق میں جذب و اثر کی بات نہ کر
انہیں کی راہ میں کھو جا خبر کی بات نہ کر
تری تلاش میں منزل کی کوئی قید نہیں
حرم کی دیر کی دیوار و در کی بات نہ کر
کلیم دیکھ چکے حسن یار کے جلوے
یہ ان کا بخت ہے ذوق نظر کی بات نہ کر
مہک مہک اٹھیں گلیاں جو کھل گئے گیسو
ریاض حضرت خیر البشر کی بات نہ کر
شعور اسی کا تو عرش بریں کی زینت ہے
فقط رسائیٔ پائے بشر کی بات نہ کر
طلوع ماہ عرب سے ہیں دو جہاں روشن
ضیا فروزیٔ شمس و قمر کی بات نہ کر
چمن بدوش ہے ہر ذرہ ارض طیبہ کا
بہار گلشن گلہائے تر کی بات نہ کر
بہار مصحف ناطق کے دیکھنے والے
ارم کی دہر کی برگ و شجر کی بات نہ کر
ہمارے اشک ندامت کا کوئی مول کہاں
یہ نذر نقد ہے لعل و گہر کی بات نہ کر
جہاں میں چار سو پھیلا ہوا ہے بغض و عناد
اندھیری رات میں نور سحر کی بات نہ کر
شفیعؔ امید ہے بخشائیں گے وہی مجھ کو
بجز عطائے شہہ بحر و بر کی بات نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.