کمال عشق میں سوز نہاں باقی نہیں رہتا
کمال عشق میں سوز نہاں باقی نہیں رہتا
بھڑک جاتے ہیں جب شعلے دھواں باقی نہیں رہتا
جبیں تو پھر جبیں ہے آستاں باقی نہیں رہتا
جہاں تم ہو کسی کا بھی نشاں باقی نہیں رہتا
تمہیں دیکھوں تو کیا دیکھوں تمہیں سمجھوں کو کیا سمجھوں
محبت میں تو اپنا بھی گماں باقی نہیں رہتا
انہیں سے پوچھئے یہ ان کے دل پر کیا گزرتی ہے
بہاروں میں بھی جن کا آشیاں باقی نہیں رہتا
کبھی یاد ان کی آئی ہے کبھی وہ خود بھی آتے ہیں
محبت میں حجاب درمیاں باقی نہیں رہتا
محبت راس آتی ہے تو چھا جاتی ہے دنیا پر
بگڑتی ہے تو پھر نام و نشاں باقی نہیں رہتا
خزاں میں لالہ و گل کا بھرم بھی کھل ہی جاتا ہے
ہمیشہ تو فریب گلستاں باقی نہیں رہتا
اسی منزل میں آتے ہیں کہیں دیر و حرم عارفؔ
حریم دل سے بچ کر آستاں باقی نہیں رہتا
- کتاب : Lamhon Ki Dhadkanen (Pg. 53)
- Author : Mohammad Usmaan Arif
- مطبع : Bedil Academy,Rajisthan (1985)
- اشاعت : 1985
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.