کماں میں کھینچ ہے پہلے سی اور نہ تیر میں رنگ
کماں میں کھینچ ہے پہلے سی اور نہ تیر میں رنگ
لہو بہے گا تو آئے گا جوئے شیر میں رنگ
جنون حسن پرستی بھی دے دیا یا رب
کہ پہلے کم تو نہیں تھے مرے خمیر میں رنگ
یہ کس کے در سے ملی ہے سکندری مجھ کو
یہ کون ڈال گیا کاسۂ فقیر میں رنگ
محل بناؤں گا قوس قزح کا تیرے لیے
ٹھہر گئے جو کبھی ہاتھ کی لکیر میں رنگ
تو خاک ہونے سے پہلے یہ اہتمام تو کر
عمل بچھا دیں رہ منکر و نکیر میں رنگ
جدائیوں کے پرندے انہیں اڑا لیں گے
حنا سے باندھ تو لوں ہاتھ کی لکیر میں رنگ
تمہارے حسن تعلق میں رنگ بھرتا ہوں
بھرے ہیں شعر سے وارث نے جیسے ہیر میں رنگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.