کمان سونپ کے دشمن کو اپنے لشکر کی
کمان سونپ کے دشمن کو اپنے لشکر کی
کہا کہ فتح و ظفر بات ہے مقدر کی
بلاوا لائی ہوائے بہشت پھر اک بار
طیور جانچ کرو اپنے اپنے شہ پر کی
چلو رکھ آئیں وہاں ہم بھی اپنے سر کا گلاب
سنا ہے بہتوں نے اس کی گلی معطر کی
پتہ چلا کہ وہی ہے نصاب سے باہر
مشقتوں سے جو میں نے کتاب ازبر کی
بجز حوالۂ صد زخم بے نشاں کیا ہے
اک آرزو کہ جو دل سے نکال باہر کی
پرے ہے صورت خوباں تلاش معنی سے
ملے نہ آب بھی کھولیں گرہ جو گوہر کی
ہے منتظر پس دروازۂ فنا شاید
جو ایک بوسہ میں چھینے تکان دن بھر کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.