کماں اٹھاؤ کہ ہیں سامنے نشانے بہت
کماں اٹھاؤ کہ ہیں سامنے نشانے بہت
ابھی تو خالی پڑے ہیں لہو کے خانے بہت
وہ دھوپ تھی کہ ہوئی جا رہی تھی جسم کے پار
اگرچہ ہم نے گھنے سائے سر پہ تانے بہت
ابھی کچھ اور کا احساس پھر بھی زندہ ہے
نواح جسم کے اسرار ہم نے جانے بہت
زیادہ کچھ بھی نہیں ایک مشت خاک سے میں
ذرا سی چیز کو پھیلا دیا ہوا نے بہت
لگا ہوا ہوں ادھر وقت کو سمیٹنے میں
پھسل رہے ہیں ادھر ہاتھ سے زمانے بہت
سفر قیام سے بہتر نہیں رہا اب کے
کہ جا بجا تھے مری راہ میں ٹھکانے بہت
بڑی عجیب تھی پچھلی خموش رات حسنؔ
مجھے رلایا کسی دور کی صدا نے بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.