کمی آنے نہ پائے اے فلک کچھ جور پیہم میں
کمی آنے نہ پائے اے فلک کچھ جور پیہم میں
بہت ہے طاقت برداشت غم آج بھی ہم میں
کمی آئی ہے جب سے تیرے میرے ربط باہم میں
بھٹک کر رہ گئی ہے زندگی تاریکیٔ غم میں
ہوئی ہیں انجمن میں جب بھی اس کافر سے چار آنکھیں
کہی ہے داستان غم زبان چشم پر نم میں
اٹھا ہی چاہتا ہے اب جنازہ آرزوؤں کا
بجھا ہی چاہتی ہے شام ہستی اب کوئی دم میں
یہی لے دے کے اب تو رہ گیا ہے اپنا سرمایہ
جو آنسو دیکھتے ہیں آپ میری چشم پر نم میں
نہ وہ میرے نہ دل میرا نہ ادنیٰ سی خوشی میری
یہ میرا حوصلہ ہے جی رہا ہوں ایسے عالم میں
اگر اے آسماں آہ و فغاں پہ ہم اتر آئیں
بدل جائے گی تیری ساری دنیا بزم ماتم میں
کہیں نام و نشاں تک مل نہ پائے گا مسرت کا
کہاں تک ساتھ میرے دے سکیں گے جادۂ غم میں
حیات مختصر کی کیا کہیں روداد ہم تجھ سے
خلاصہ یہ کہ گزری ہے پریشانی کے عالم میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.