کمرے کی جب سے تیرگی بڑھتی چلی گئی
کمرے کی جب سے تیرگی بڑھتی چلی گئی
زخموں سے اپنی دوستی بڑھتی چلی گئی
چاروں طرف سے خود میں لگائی گئی تھی آگ
چاروں طرف ہی روشنی بڑھتی چلی گئی
میں جتنا تیرے جسم کو پڑھتا چلا گیا
خود سے پھر اتنی آگہی بڑھتی چلی گئی
ساجدؔ ہمارے گاؤں میں دریا کے باوجود
کیا راز ہے جو تشنگی بڑھتی چلی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.