کمزور دعویدار نے رسوا بہت کیا
کمزور دعویدار نے رسوا بہت کیا
ہم کو ہماری ہار نے رسوا بہت کیا
ہر سمت تیرے چاہنے والوں کی بھیڑ تھی
ٹھہری ہوئی قطار نے رسوا بہت کیا
رسوائیوں کے اور مراحل بھی تھے مگر
کمبخت انتظار نے رسوا بہت کیا
دور وصال یوں نہ گزرتا خزاں کے بیچ
اس نک چڑھی بہار نے رسوا بہت کیا
سارے فساد کی تو یہی آخری تھی جڑ
انساں کو اعتبار نے رسوا بہت کیا
ماضی کی ان تمام چہل قدمیوں کی خیر
اس بار تیری کار نے رسوا بہت کیا
مفلوج ہو گئی ہے مرے سوچنے کی حس
شاید تمہارے پیار نے رسوا بہت کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.