کنار آب ہے ابر بہار ہے ساقی
کنار آب ہے ابر بہار ہے ساقی
شراب لا کہ فضا بے قرار ہے ساقی
ہوائیں میکدہ بر دوش پھول جام بکف
بہار آج مکمل بہار ہے ساقی
پلا دے آج ہی کل کے لئے جو رکھ دی ہے
کہ زندگی کا کسے اعتبار ہے ساقی
فضا بھی مست ہے گلشن بھی مست ہے لیکن
نیاز مند ابھی ہوشیار ہے ساقی
رہوں میں ہوش میں جب تک پلائے جا مجھ کو
پھر اس کے بعد تجھے اختیار ہے ساقی
نثار لالہ و گل کی جوانیاں تجھ پر
ترے سحرؔ کو ترا انتظار ہے ساقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.