کنار آگہی سایہ ہے یا پری کوئی ہے
کنار آگہی سایہ ہے یا پری کوئی ہے
پر اس کو دیکھنے والا یہاں کوئی کوئی ہے
بہ عین رنگ مسرت سر علاقۂ جاں
کبھی کبھی نہیں کوئی کبھی کبھی کوئی ہے
میں سر اٹھایا تو پی جا چکی تھی تاک سے سب
کروں بھی کیا میں اگر اب رہی سہی کوئی ہے
میں پانیوں پہ لکھا شبد تھا مگر عثمانؔ
گماں تھا مجھ میں بھی خوئے پیمبری کوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.