کنکھیوں سے یوں جام پر جام دینا
کنکھیوں سے یوں جام پر جام دینا
مجھے پھر نہ تم کوئی الزام دینا
دلیل نگاہ مراحم ہے اے دل
مجھے جرأت ضبط آلام دینا
تڑپ بھی نہ اٹھیں مچل بھی نہ جائیں
مرے غم کا یوں ان کو پیغام دینا
مری داستان وفا سننے والو
انہیں بے رخی کا نہ الزام دینا
وہ بار خجالت سے گردن جھکا لیں
انہیں کوئی ایسا نہ پیغام دینا
رہوں میں زمانہ کے فتنوں سے غافل
مجھے وہ مئے فکر آشام دینا
میں اندازۂ گردش چرخ کر لوں
ذرا جھوم کر تم مجھے جام دینا
رہا ہو گیا قید ہستی سے کوئی
انہیں یہ نوید خوش انجام دینا
ہے یہ قوم کی رہبری آج بسملؔ
رسالوں میں اخباروں میں نام دینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.