کپڑے بدل کے آئے تھے آگ مجھے لگا گئے
کپڑے بدل کے آئے تھے آگ مجھے لگا گئے
اپنے لباس سرخ کی مجھ کو بھڑک دکھا گئے
بیٹھے ادا سے ایک پل ناز سے اٹھے پھر سنبھل
پہلو چرا گئے نکل جی ہی مرا جلا گئے
رکھتے ہی در سے پا بروں لے گئے صبر اور سکوں
فتنۂ خفتہ تھا جنوں پھر وہ اسے جگا گئے
مجھ کو تو کام کچھ نہ تھا گو کہ وہ تھے پری لقا
بار خدا یہ کیا ہوا کیوں وہ مجھے ستا گئے
ہے یہ عجب طرح کی بات کیونکہ نہ ملیے اپنے ہاتھ
دل پہ ہمارے وہ تو رات چوکی سی اک بٹھا گئے
سحر کیا کہ ٹوٹکا آئی یہ وائے کیا بلا
ہائے یہ جی کدھر چلا زور ادا دکھا گئے
گرچہ نہ تھے کچھ اتنے گرم لیک دکھا ادائے شرم
دل کو لگے جو نرم نرم سخت قلق لگا گئے
آویں گے پھر بھی مصحفیؔ دیکھنے میرے گھر کبھی
اٹکا ہے اب تو ان سے جی گرچہ وہ منہ چھپا گئے
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(Vol-4)(pdf) (Pg. 302)
- Author : Ghulam hamdani Mashafi
- مطبع : Qaumi council baraye -farogh urdu (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.