کپڑوں میں مکانوں میں نوالوں میں پڑے ہیں
کپڑوں میں مکانوں میں نوالوں میں پڑے ہیں
سب لوگ انہیں تین خیالوں میں پڑے ہیں
ہم اہل نظر بند ہیں تاریک گھروں میں
اندھے ہیں کہ دن رات اجالوں میں پڑے ہیں
رونے سے لکیریں مرے چہرے پہ بنی ہیں
ہنسنے سے گڑھے آپ کے گالوں میں پڑے ہیں
تم ساتھ نہ تھے جب تو فقط اشک دھرے تھے
اب خواب بھی آنکھوں کے پیالوں میں پڑے ہیں
اس قوم پہ ذلت کی جمی گرد تو کیا ہے
پاکیزہ صحیفے بھی تو جالوں میں پڑے ہیں
چاندی کے حسیں جام میں ڈوبے تھے جو کل شب
سنتے ہیں نبیلؔ آج وہ نالوں میں پڑے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.