کر بھی لیں وعدہ مگر وعدہ نبھا سکتے نہیں
کر بھی لیں وعدہ مگر وعدہ نبھا سکتے نہیں
ساتھ اچھا ہے تمہارا ساتھ آ سکتے نہیں
اس کو لگتا ہے کہ ہم اس سے بچھڑ کر ہیں اداس
اب اگر چاہے بھی دل تو مسکرا سکتے نہیں
دل تو کہتا ہے ضرورت ہے کسی ہمدرد کی
پر ضرورت کے لیے تو دل لگا سکتے نہیں
ہر کوئی چہرے پے پڑھنا چاہتا ہے دکھ وہی
اور ہم اس دکھ کو افسانہ بنا سکتے نہیں
تم جو چپ ہو تو یہاں ہر ایک شے خاموش ہے
مان بھی جاؤ کہ ہم سب کو منا سکتے نہیں
اس قدر ویران میرا دل تمہارے بعد ہے
لوٹ بھی آؤ تو اس میں گھر بنا سکتے نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.