کر چکا پھول میں جب سارے جہاں کے پتھر
کر چکا پھول میں جب سارے جہاں کے پتھر
آ پڑے سر پہ مرے جانے کہاں کے پتھر
ظرف دل میں نمی اشک حقیقت نہ رہی
اتنے بخشے ہمیں لوگوں نے گماں کے پتھر
پئے حق در پئے پیکار کوئی ملتا نہیں
بندھ گئے پاؤں سے کیا وحشت جاں کے پتھر
خاک میں مل گئے سب پھول سے لوگوں کے وجود
لگ گئے قبر پہ بس نام و نشاں کے پتھر
کو بہ کو ہو گئیں تعمیر عبادت گاہیں
جمع کرتے ہی رہے ہم تو مکاں کے پتھر
زندگی کے لیے گوہر وہی ٹھہرے عابدؔ
لوگ کہتے ہیں جنہیں فکر جواں کے پتھر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.