کر دیا پانی جگر اور دل کو دریا کر دیا
کر دیا پانی جگر اور دل کو دریا کر دیا
یہ مذاق غم نے کیا طوفان برپا کر دیا
یہ تری امید نے کیا حال میرا کر دیا
زندگی تو زندگی دشوار مرنا کر دیا
ہو نہ ہو کچھ بات تو ہے نیت وعدہ بخیر
چاندنی نے کیوں مرے گھر میں اندھیرا کر دیا
ایک شعلہ ہی سہی الفت مگر احساں یہ ہے
جادۂ تاریک ہستی میں اجالا کر دیا
یاس کی پیہم کرشمہ سازیوں کا شکریہ
ناگوارا رنج فرقت کو گوارا کر دیا
رفتہ رفتہ کھنچ کے اک نقطے میں دنیا آ گئی
جب قیود دہر سے دل کو مبرا کر دیا
نعرۂ العشق ربی لب پہ ہر ذرے کے ہے
طور دل کی وادیوں میں کس نے جلوا کر دیا
التفات حسن و کیف عشق و عیش وصل دوست
گردش ایام نے ان سب کو سپنا کر دیا
پار خود ہی کر دیا امواج طوفاں نے مجھے
موجؔ میں نے خود کو جب بے دست و بے پا کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.