کر دیا اس نے مجھے رسوا بہت
کر دیا اس نے مجھے رسوا بہت
اور پھر کچھ سوچ کر رویا بہت
شہر میں آ کر وہ بونا ہو گیا
گاؤں میں اپنے جو تھا اونچا بہت
اس میں صحبت کا اثر آیا نہیں
سانپ صندل سے مگر لپٹا بہت
خون میں تر ہے مگر گنبد پہ ہے
گو کبوتر پر ہوا حملہ بہت
آج پھر ہے چاک پر کچا گھڑا
آج پھر منہ زور ہے دریا بہت
ملک میں عدل جہانگیری نہیں
منصفوں میں ہے یہی چرچا بہت
ظرف معیاری ہے گر شاکرؔ ترا
مات دینے کو یہی مہرہ بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.