کر گئے اشک مری آنکھ کو جل تھل کیا کیا
کر گئے اشک مری آنکھ کو جل تھل کیا کیا
اب کے برسا ہے تری یاد کا بادل کیا کیا
جس طرف دیکھیے اک قوس قزح ہے رقصاں
رنگ بھرتا ہے فضا میں ترا آنچل کیا کیا
تو تو چپ چاپ تھا لیکن تجھے معلوم نہیں
کہہ گیا میری نظر سے ترا کاجل کیا کیا
شہر سفاک کی بے درد گزر گاہوں میں
جگمگاتے ہیں چراغ سر مقتل کیا کیا
کس لئے جائیں بھلا دشت کو ہم دیوانے
شہر ہی بنتے چلے جاتے ہیں جنگل کیا کیا
اب بھی ہر موڑ پہ اک تشنہ لبی ہے بیتابؔ
یوں تو اس شہر پہ برسا کئے بادل کیا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.