کر گیا کیا کوئی انتقال آدمی
کر گیا کیا کوئی انتقال آدمی
لوگ کہتے ہیں تھا با کمال آدمی
اپنی رفعت پہ خود ہی ہے دال آدمی
شان یہ ہے کہ ہے بے مثال آدمی
بیٹھ جائے گا تھک ہار کر ایک دن
اور کچھ دن کرے گا دھمال آدمی
سر پہ ہوتی نہیں جب خوشی کی ردا
اوڑھ لیتا ہے کتنے ملال آدمی
کرتے کرتے سوالات حل جسم کے
بن گیا آج خود ہی سوال آدمی
دور کیسا ہے آیا کہاں ڈھونڈئیے
اب تو ملتے نہیں خوش خصال آدمی
عیش گاہوں سے نکلو دکھائیں تمہیں
ہم نے دیکھے ہیں غم سے نڈھال آدمی
فکر اس کو نہیں پر حقیقت ہے یہ
ہر گھڑی ہو رہا پائمال آدمی
خاک ہے خاک ہی میں ہے ملنا اسے
پھر بھی کرتا ہے کیا کیا مجال آدمی
ہم پرندوں سے اشہرؔ ہے کیا دشمنی
ہر قدم پہ بچھاتا ہے جال آدمی
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.