کر کے دشوار یوں ہر ایک قدم کاہے کو
کر کے دشوار یوں ہر ایک قدم کاہے کو
ہم لئے پھرتے رہے بار حشم کاہے کو
اشک سب اپنی روانی میں بہا لے جاتے
خواب ہم دیکھتے بادیدۂ نم کاہے کو
غم کی تاثیر میں تخفیف کیا کرتے ہیں
کر کے نادان تماشائے الم کاہے کو
قید اک خاک کے پتلے میں ہے اور نازاں ہے
اس قدر روح کرے خود پہ ستم کاہے کو
زعم خود پر ہو تو اس بات سے عبرت لیجو
نیست و نابود ہوا باغ ارم کاہے کو
ہو گئیں اب تو اندھیروں سے شناسا آنکھیں
اب بھلا ان پہ اجالوں کا کرم کاہے کو
وہ تو پت جھڑ کا تھا موسم اسے جانا ہی تھا
کر دئے سارے شجر تم نے قلم کاہے کو
دوڑ ہم جیت گئے اب کہو کیا کہتے ہو
اپنی اوقات میں رہتے نہیں ہم کاہے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.