کر کے خواب آنکھ میں پہلے تو وہ لائے خود کو
کر کے خواب آنکھ میں پہلے تو وہ لائے خود کو
اور پھر مجھ کو جگانے کو ستائے خود کو
ہے یہ لازم کہ ملائک بھی بشر ہو جائیں
اب جو انسان فرشتہ نظر آئے خود کو
آخری مرحلہ آیا ہے محبت کا اب
اب دیا خود ہی بجھا کر بھی دکھائے خود کو
وہ پذیرائی کہیں عشق میں ملتی ہی نہیں
جو بھی روٹھا ہے وہ اب خود ہی منائے خود کو
مجھ میں تو تجھ میں تلاشوں ہوں میں سیرت اپنی
سنگ اس طرز پہ آئینہ بلائے خود کو
وقت دنیا کو سمجھنے میں کریں ضائع کیا
حیف اب تک تو نہ ہم ہی سمجھ آئے خود کو
رہزن عصر ہی لے جائے نہ آگے کی راہ
کہہ دو عاطفؔ سے کہ تیزی سے بڑھائے خود کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.