کر کے سنگ غم ہستی کے حوالے مجھ کو
کر کے سنگ غم ہستی کے حوالے مجھ کو
آئینہ کہتا ہے اب دل میں چھپا لے مجھ کو
میں نہ دریا ہوں نہ ساحل نہ سفینہ نہ بھنور
داور غم کسی سانچے میں تو ڈھالے مجھ کو
اک تبسم کے عوض ہیچ نہیں جنس وفا
ہنس کے جو بات کرے اپنا بنا لے مجھ کو
اتنا بھرپور کہاں تھا مرے غم کا اظہار
اجنبی لگتے ہیں اب اپنے ہی نالے مجھ کو
میں وہ گل ہوں جو مہکتا ہے سر شاخ حیات
کیوں کوئی اپنے گریباں میں سجا لے مجھ کو
جانے کس دشت کے کانٹوں نے پکارا ہے جلیلؔ
لیے جاتے ہیں کہیں پاؤں کے چھالے مجھ کو
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 187)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.