کر کے الفت یار سے پچھتائیں کیا
کر کے الفت یار سے پچھتائیں کیا
گردش تقدیر سے گھبرائیں کیا
جب نہیں قدر خلوص اہل دل
نذر کرنے کے لئے پھر لائیں کیا
جو گزرتی ہے گزر جانے بھی دو
چارہ گر کو حال دل بتلائیں کیا
دیکھ کر بے ساز و سامانی مری
کہہ رہے ہیں تیرے گھر ہم آئیں کیا
سن کے لرزاں تھے زمین و آسماں
داستان درد دل دہرائیں کیا
جب نہیں ملتا کسی پہلو قرار
دل کو لے جا کر کہیں بہلائیں کیا
حسن رسوا ہو نہ اے اسلمؔ کہیں
راز داں کو راز دل بتلائیں کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.