کر رہا ہے سامنا تیر نگاہ ناز کا
کر رہا ہے سامنا تیر نگاہ ناز کا
اللہ اللہ یہ کلیجہ عاشق جانباز کا
قتل ہی منظور ہے گر عاشق جانباز کا
وار ہو جائے کوئی تیغ نگاہ ناز کا
درد سے ہو واسطہ اے ہم نفس آواز کا
سوز اگر حاصل نہیں تو لطف کیا پھر ساز کا
ہر قدم پر اٹھتے ہیں فتنے سلامی کے لیے
کیا قیامت خیز ہے عالم خرام ناز کا
فاصلہ جتنا ہے فرش و عرش میں وہ کچھ نہیں
ہے زیادہ سے زیادہ میری اک پرواز کا
ہے جبیں میری کسی کے آستان پاک پر
دیکھتا ہوں آج یہ منظر نیاز و ناز کا
جیسے میرے دل میں تیرا دھیان ہے اے ہم نشیں
ہے مری آواز پر دھوکا تری آواز کا
کر دیا بے ہوش مجھ کو جلوہ ہائے ناز نے
اس قدر احساں ہے مجھ پر جلوہ گاہ ناز کا
کر رہے ہو تم جسے پامال وہ دل خیر سے
عاشق جانباز کا ہے عاشق جانباز کا
جلوہ پاشی کی تو حسن روز افزوں نے کہا
ذرہ ذرہ ہے منور جلوہ گاہ ناز کا
اب تو ہر شے میں وہی جلوہ نظر آنے لگا
میری آنکھوں میں ہے جلوہ جس حریم ناز کا
قبر پر دیکھا ہجوم عاشقاں تو یہ کہا
ہم مٹا دیں گے مزار اپنے شہید ناز کا
طائر دل کو اڑا لیتے ہیں پیکان نظر
ہے یہ اک ادنیٰ کرشمہ میرے تیر انداز کا
دل سے جب نکلی شب فرقت تو پہنچی عرش پر
تھا مری آہ رسا میں زور کیا پرواز کا
حضرت موسیٰ جو مل جاتے کہیں صابرؔ ہمیں
پوچھتے کچھ حال ان سے جلوہ گاہ ناز کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.