کرم کے اس دور امتحاں سے وہ دور مشق ستم ہی اچھا
دلچسپ معلومات
1951
کرم کے اس دور امتحاں سے وہ دور مشق ستم ہی اچھا
نہ زندگی کی خوشی ہی اچھی نہ بے ثباتی کا غم ہی اچھا
تلاش کی سعئ رائیگاں پر نظر تو آتے ہیں غرق حیرت
سخن طرازیٔ رہنما سے سکوت نقش قدم ہی اچھا
ضیائے نور یقیں ہے رہبر حیات کی تیرہ وادیوں میں
بجھا کے دیکھیں بجھانے والے چراغ طاق حرم ہی اچھا
طلب کی عظمت طلب کی زحمت طلب کا حاصل طلب کی لذت
نہ خوف سود و زیاں ہی اچھا نہ خطرۂ بیش و کم ہی اچھا
مآل کیا ہوگا باغبانو سکوں فراموش ارتقا کا
نظر بھی آنے لگی چمن میں بہار باغ ارم ہی اچھا
مجھے اسی پر ہے ناز ہمدم شکستہ ساغر یہ ہے تو اپنا
کسے سناتا ہے ذکر ماضی بلا سے تھا جام جم ہی اچھا
حواس یعقوبؔ نکتہ چیں کیوں نظر ہی تو ہے یہ اپنی اپنی
نگاہ ذوق بلند میں ہے سر اطاعت کا خم ہی اچھا
- Sang-e-meel
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.