کرم کچھ اس طرح سے کاتب تقدیر کرتا ہے
کرم کچھ اس طرح سے کاتب تقدیر کرتا ہے
سزا دینے میں بندوں کو سدا تاخیر کرتا ہے
عجب دیوانگئ شوق سے تدبیر کرتا ہے
کوئی تو ہے مسلسل جو مجھے تعمیر کرتا ہے
پہنچتی ہے کہاں آواز ان اونچے مکانوں میں
کوئی محرومیوں کو نالۂ شبگیر کرتا ہے
مجھے گمنام رہنے ہی نہیں دیتا کسی صورت
وہ چارہ گر مرے زخموں کی یوں تشہیر کرتا ہے
امیر وقت کس منزل میں پہنچا ہے جنوں تیرا
ندائے صبح نو کو حلقۂ زنجیر کرتا ہے
لگا دو بندشیں شہر دل آرا کے مکینوں پر
وہی بس خواب دیکھے خواب جو تعبیر کرتا ہے
خبر بھی ہے تجھے اے حسن بے پردہ سر محفل
تری صورت کو آنکھوں میں کوئی تصویر کرتا ہے
خطا کرتا ہوں جیسے میں کوئی لگتا ہے یوں مجھ کو
تجھے جب یاد رکھنے میں یہ دل تقصیر کرتا ہے
سنو اے حاکم دوراں مورخ وقت ہے ایسا
وہ جو کچھ دیکھتا ہے بس وہی تحریر کرتا ہے
دلوں پر حکمرانی یوں ہی اشہرؔ کی نہیں قائم
محبت کی سبھی کے نام وہ جاگیر کرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.