کرم نہیں تو ستم ہی سہی روا رکھنا
کرم نہیں تو ستم ہی سہی روا رکھنا
تعلقات وہ جیسے بھی ہوں سدا رکھنا
کچھ اس طرح کی ہدایت ملی ہے اب کے مجھے
کہ سر پہ قہر بھی ٹوٹیں تو دل بڑا رکھنا
نہ آنسوؤں کی رواں نہر آنکھ سے کرنا
اب اس کی یاد بھی آئے تو حوصلہ رکھنا
کسے ملا ہے ملے گا کسے مراد کا پھل
سو غائبانہ نوازش کی آس کیا رکھنا
عجب نہیں کہ ورود حبیب ہو جائے
زمانہ تنگ نظر ہے تو دل کھلا رکھنا
جو دوستی کے لئے بے قرار رہتا ہے
وہ کوئی چال نہ چل جائے پھر پتا رکھنا
ستارہ عرش سے ٹوٹے گا ایک فرش کی سمت
تم اپنا گھر در و دیوار تک سجا رکھنا
وفا شعار بھی قدرت تھا روٹھنے والا
روایتاً بھی نہ نام اس کا بے وفا رکھنا
- کتاب : Auraaq (Pg. 195)
- Author : Vazeer Agha
- مطبع : Office auraq. chouck Urdu Bazar, Lahore (Nov. Dec. 1974)
- اشاعت : Nov. Dec. 1974
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.