کرم تیرا کہ سوز جاودانی لے کے آئی ہوں
کرم تیرا کہ سوز جاودانی لے کے آئی ہوں
مگر یہ کیا کہ میں اک عمر فانی لے کے آئی ہوں
یہ کس کافر کی محفل ہے کہ جس میں نذر کرنے کو
میں دل کی دھڑکنیں آنکھوں کا پانی لے کے آئی ہوں
یہ دنیا یہ خلوص و عشق کے رنگ آفریں نغمے
بیاباں میں گلستاں کی کہانی لے کے آئی ہوں
بھڑک کر شعلہ بن جائے کہ بجھ کر راکھ ہو جائے
ہوا کی زد پہ شمع زندگانی لے کے آئی ہوں
اگر چاہوں یہ دنیا پھونک ڈالوں اپنے نغموں سے
کہ میں سانسوں میں شعلوں کی روانی لے کے آئی ہوں
مرا دل بھی ہے محسوسات کا آتش کدہ آخر
عجب کیا ہے جو ذوق شعر خوانی لے کے آئی ہوں
ضیا اندوز ہوں اک آسمانی نور سے نجمہؔ
زمیں پر چاند تاروں کی جوانی لے کے آئی ہوں
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-6 (Pg. 168)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.